( چھٹا حصہ)
پھر جیسے ہی میرا لن سلطانہ کی گرم چوت سے ٹچ ہوا ۔۔۔۔ پتہ نہیں اس کے جی میں کیا آئ کہ اس نے اپنا ایک ہاتھ تیزی سے آگے بڑھا کر میرے لن کے سامنے کر دیا اور چلا کر بولی ۔۔۔۔۔۔۔ سالے حرامی ۔۔۔۔ یہ تم اپنا لن میری چوت میں اتنا ترسا ترسا کر کیوں ڈال رہے ہو۔۔ ؟؟؟؟ تو میں نے کہا سلطانہ جی آپ نے خود ہی تو کہا تھا کہ کہ آپ لن کو اپنی چوت میں جاتا دیکھنا چاہتی ہو۔۔۔۔ تو میں اسی لیۓ یہ سب کر رہا تھا میری سُن کر وہ تھوڑا غصے میں بولی۔۔۔ بھاڑ میں گیا میرا شوق ۔۔۔۔۔ توُ بس لن کو اندر ڈالنے والی بات کر ۔۔۔۔۔ پھر کہنے لگی ٹھہرو تم رہنے دو میں خود تمھاری اوپر آ کر لن اپنی چوت میں ڈالتی ہوں اس نے یہ کہا اور پھر وہ تیزی سے بستر سے اُٹھی اور مجھے دھکا دیکر نیچے گرایا اور پھر میرے اوپر چڑھ کر اس نے اپنی ٹانگیں اِدھر اُدھر کیں اور پھر ایک ہاتھ میں میرے لن کو پکڑ کو اپنی چوت پر سیٹ کیا اور پھر میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔۔۔۔ دیکھ سالے ایسے دیتے ہیں لن۔۔۔ اس وقت وہ بڑے ہی جوش میں لگ رہی تھی ۔۔۔ پھر اس نے میری طرف دیکھا اور پھر وہ ایک جھٹکے سے میرے لن پر بیٹھ گئ اور سارے کا سارے لن اپنی گرم چوت میں لے لیا ۔۔۔ اس کی چوت بڑی ہی گرم اور تنگ تھی سو میرا لن اس کی چوت کی دیواروں سے رگڑ کھاتا ہوا اس کی بچہ دانی سے جا ٹکرایا اور اس ساتھ ہی اس نے ایک چیخ ماری اور بولی ۔۔۔ اُف ۔ف۔ف۔ ۔ف ۔ف اور ایسے ہی وہ لن پر کچھ دیر بیٹھی اس کا مزہ لیتی رہی پھر کچھ دیر بعد اس نے لن پر اچھل کود شروع کر دی ۔۔ لن پر جمپ مارنے سے پہلے وہ مجھ سے بولی ۔۔۔۔ میں لن پر جمپیں مارنے لگی ہوں اس دوران تم میرے دونوں دودھ پکڑ کر انہیں زور زور سے دبانا ۔۔۔۔ اور میں نے اس کی ہداہت پر عمل کرتے ہوۓ اس کے مموں کو کس کر پکڑ لیا اب وہ تھوڑا نیچے جھکی اور بولی دیکھو زور سے دبانا ہاں ۔۔۔۔۔ اور پھر اس نے بے دریغ لن پر اوپر نیچے ہونا شروع کر دیا اور اس طرح اس نے لن پر کافی گھسے مارے پھر وہ تھوڑی دیر کے لیۓ رُک گئ اس کا سانس بُری پھولا ہوا تھا اور وہ گہرے گہرے سانس لے رہی تھی جب کچھ دیر بعد اس کا سانس کچھ بحال ہوا تو وہ میری طرف دیکھ کر بولی شاہ ۔۔۔۔۔ اب تمھاری باری ہے
تم نے میری چوت کو اس طرح سے مارنا ہے کہ ۔۔۔۔۔ اس کی اگلی پچھلی ساری کسریں آج ہی نکل جائیں ۔۔۔۔۔ اس نے یہ کہا اور پھر وہ میرے لن سے نیچے اُتر آئ اور کہنے لگی ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ تم مجھے کس سٹائل میں چودنا پسند کرو گے ؟ تو میں نے کہا سلطانہ جی ویسے تو سارے ہی سٹائل اچھے ہیں پر مجھے ڈوگی سٹائل میں چودنا اچھا لگتا ہے ۔۔۔۔ یہ سُن کر وہ مسکرا دی اور بولی ڈوگی از دی بیسٹ سٹائل ۔۔۔ پھر اس نےاپنا منہ پلنگ کے سرہانے کی طرف کیا اور وہاں پر دونوں ہاتھ ٹکا کر ڈوگی سٹائل میں ہو گئ ۔۔۔ اور پھر اپنی گردن گھما کر میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔۔۔۔۔ دیر نہ کرو۔۔۔۔۔۔ آ جاؤ ۔۔۔۔۔ میں اس کی بات سنی اور پھر گھوم کر اس کے عین پیچھے ہو لیا اور پھر جیسے ہی اس کے پیچھے پہنچا تو میں اس کی گانڈ دیکھ کر ایک دم ٹھٹھک سا گیا اور پھر میں اس کی گانڈ کے تھوڑا اور نزدیک ہوا اور پھر بڑی ہی باریک بینی سے اس کا جائزہ لینے لگا اس کی گانڈ کافی موٹی اور گول تھی جبکہ گانڈ کے رِنگ کا سائز ویسا نہ تھا جیسا کہ کنواری لڑکیوں کی گانڈ کا ہوتا ہے ۔۔۔ پھر میں نے اپنے بائیں ہاتھ کی درمیانہ انگلی کو اس کی چوت میں داخل کیا ا کی چوت تالاب بنی ہوئ تھیا اور اس میں بہت سا پانی کھڑا تھا ۔۔۔۔۔ سو میں نے اپنی انگلی کو اس تالاب میں اچھی طرح سے گھما کر چوت کے پانی سے تر گیلا کیا اور پھر میں نے اپنی وہ انگلی اس کی گانڈ کی موری پر رکھی ۔۔۔۔۔ تو اچانک سلطانہ نے پیچھے مُڑ کر دیکھا اور بولی۔۔۔۔ ہے۔۔۔۔ کیا کر رہے ہو؟ جلدی سے اندر ڈالو نا ۔۔۔ تو میں نے کہا سلطانہ جی میں آپ کی دلکش گانڈ چیک کرنے لگا ہوں تو وہ بولی پہلے اپنا ادھورا کام تو پورا کر لو پھر جو مرضی ہے چیک کرتے پھرنا ۔۔۔ لیکن میں نے اس کی نہ سُنی اور اپنی درمیانہ انگلی اس کی گانڈ میں ڈال دی ۔۔۔۔۔۔ اس نے ایک ۔۔ لزت پھری سسکی لی ۔۔۔۔ آآآآہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔ اور بولی ۔۔۔۔ نہ کرو نا جان تو میں نے اس کی گانڈ میں انگلی گھماتے ہوۓ کہا ۔۔۔۔۔ میڈم آپ کی چوت کی طرح آپ کی گانڈ بھی کنواری نہیں ہے۔۔۔ میری بات سُن کر اس نے بڑے غصے سے میری طرف دیکھا اور بولی میں یہاں اپنا کنوار پن چیک کروانے نہیں آئ ہوں بلکہ تمھارے لن سے مزہ لینے آئ ہوں ۔۔۔ زیادہ انکوئری کی ضرورت نہیں میں ایک جوان اور تمھاری طرح سیکسی عورت ہوں ۔۔۔۔۔۔ اسلیۓے اپنی انگلی کو میری وہاں سے نکالو اور اپنے اس سانڈ (لن) کو وہاں ڈالو جہاں تم اسے ڈالنے والے تھے۔۔ اب میں نے اس کی بات مان لی اور اپنی انگلی کو اس کی گانڈ سے نکالا اور اپنا لن اس کی چوت پر رکھا اور اور پھر ایک زور دار گھسا لگا دیا ۔۔۔۔ وہ میرا گھسا برداشت نہ کر سکی اور بلبلا کر بولی ۔۔۔۔۔۔ آہستہ میری جان آہستہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنا بھی زور مت لگاؤ ۔۔۔ مزے مزے سے چودو مجھے ۔۔۔۔۔ اور پھر میں نے قدرے آرام آرام سے اس کی پمپنگ شروع کر دی ۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ بھی فل جوبن میں آ گئ اور بولی ۔۔۔۔۔ شاہ ۔۔۔۔اب پہلے کی طرح گھسے مارو ۔۔۔ میرا آخری ٹائم آ گیا ہے ۔۔۔ پلیز ۔۔۔ زرا بھی رحم مت کرنا میری پھدی پر۔۔۔ اور مارو اس کو ۔۔اس کو مارو ۔۔۔۔ ماروو نہ اور میں نے زور دار گھسےمارنے شروع کر دہۓ کچھ ہی دیر بعد اس نے گردن موڑ کر میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ آخری گھسے ہیں ۔۔۔۔ آخری ۔۔۔۔ اور پھر اس ساتھ ہی اس کی چوت نے میرے لن کے گرد ٹائٹ ہونا شروع کر دیا ۔۔۔۔ ادھر میں نے بھی اس کو گھسے مارتے مارتے ہاتھ بڑہا کر روبی کا دیا ہوا کپڑا پکڑا اور پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔ میرا جسم بھی اکڑنا شروع ہو گیا ۔۔۔۔ اور پھر ایک دو گھسوں کے بعد میرے لن نے بھی اس کی چوت میں فوارا مارنا شروع کر دیا ۔۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ میری طرف دیکھ کر بے ترتیب سانسوں میں بولی ویل ڈن شاہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آج تم نے حد کر دی ۔۔۔۔۔۔۔۔ میری چوت سے ڈھیروں پانی نکال کر سے ایک دم ٹھنڈا کر دیا ہے ۔۔۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں نے جلدی سے لن اس کی چوت سے باہر نکلا اور روبی کے دئیے ہوۓ کپڑے سے اس کی چوت کو اندر تک صاف کیا اور ۔۔۔ پھر میری نگاہ سلطانہ کی طرف گئ تو مارے مزے کے اس کی آنکھیں بند ہوتی جا رہیں تھیں اور وہ بے سدھ سی ہو کر سونے لگی تھی پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے اس کی نیند گہری ہو گئ میں نے اس کو جگانہ مناسب نہ سمجھا اور اور کپڑے پہن کر باہر آ گیا۔
نیچیے گیا تو روبی ٹی وی دیکھ رہی تھی مجھے اپنی طرف آتے دیکھ کر بولی ۔۔۔ میرا کام کیا ؟ اور میں نے بنا کوئ بات کیۓ اپنے ہاتھ میں پکڑا گیلا کپڑا اس کے ہاتھ میں پکڑا دیا اور چلنے ہی لگا تھا کہ اچانک اس نے اپنے نتھنے پھیلانے شروع کر دیۓ اور میری تھائیز کی طرف اشارہ کر کے بولی مجھے تمھارے یہاں سے مست رگڑائ کی بُو آ رہی ہے اور پھر مزیر بات کیۓ بغیر اس نے میری پینٹ کو سامنے والی سائیڈ سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچا اور پھر بنا کوئ بات کیۓ اس نے پہلے تو میری پینٹ کے اوپر والے بٹن کھولے پھر زپ کھول کر پینٹ کو دونوں طرف سے پکڑ کر اسے میرے گھٹنوں تک نیچے کر دیا۔۔ اور جیسے ہی میرا ننگا لن اس کے سامنے ہوا تو وہ حیران ہو کر بولی تم نے انڈر وئیر نہیں پہنا تھا ؟ تو مجھے یاد آیا کہ انڈر وئیر تو میں اوپر ہی بھول گیا ہوں اور میں نے جیسے ہی اس کو یہ بات بتائ تو وہ کہنے لگی ۔ رہنے دو میں سنبھال لوں گی پھر بولی جس طرح تم میں سے کچھ لڑکے خواتین کی پینٹی سونگھنے کے شوقین ہوتے ہونا اسی طرح ہم میں سے کچھ لیڈیز بھی تم لڑکوں کے انڈر وئیر سونگھنے کے شوقین ہوتیں ہیں اور اس کے فوراً بعد اس نے اپنی ناک میرے چڈوں (اِنرتھائ) میں ڈالی اور بولی ۔۔ اصل مال تو یہاں ہے اور گہرے گہرے سانس لیکر وہ جگہ سونگھنے لگی ۔۔ پھر کچھ دیر بعد میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ لگتا ہے سلطانہ نے جم کر تیرے اوپر سواری کی ہے تو میں نے حیران ہو کر ان سے پوچھا ۔۔۔ لیکن یہ آپ کو کیسے پتہ چلا تو وہ کہنے لگی وہ اسطرح میرے چندا کہ یہاں سے تم دونوں کی گہری رگڑائ کی زبردست مہک آ رہی ہے – کچھ دیر بعد اس نے اپنے منہ سے عجیب سی لزت آمیز آوازیں نکالیں اور پھر اپنے منہ سے زبان باہر لے آئ اور پھر مست ہو کر میری وہ جگہ چاٹنے لگی ۔۔ پھر آہستہ آہستہ وہ اپنی زبان میرے لن کے پاس لے آئ اور پھر لن پر زبان رکھ دی اور ایک دفعہ پھر میری طرف دیکھ کر بولی تھینک یو ۔۔۔۔ تو میں نے حیران ہو کر اس سے پوچھا تھینک یو کس بات کا روبی جی ؟؟ تو وہ کہنے لگی کہ اپنے لن کو کپڑے سے صاف نہ کرنے کا ۔۔۔ تو مجھے یاد آیا کہ جلدی میں اپنا لن بھی اس کے دیئے ہوۓ کپڑے سے صاف نہ کر سکا تھا لیکن اس کے سامنے میں نے اس کا اظہار نہ کیا اور کمال عیاری سے اس کو کہا کہ یہ سب میں نے آپ کے لیۓ کیا روبی ڈارلنگ ۔۔۔ تو وہ مسکُرا کر بولی تھینکس ڈئیر آئ لو یو ۔۔ اور دوبارہ لن چاٹنے لگی اور یوں اس نے چاٹ چاٹ کر میرا سارا لن صاف کر دیا اتنے میں میرا لن الف ہو گیا اور مجھے دوبارہ ہوشیاری آ گئ اور میں نے اس کے سامنے لن لہراتے ہوۓ کہا ۔۔۔ روبی جی لیٹ جاؤ میں آپ کو چودنا چاہتا ہوں میری بات سُن کر اس نے میرا لن اپنے منہ سے نکلا اور بولی ۔۔۔۔ نو میں تمھارا گندہ لن کھبی بھی اپنی چوت میں نہیں لوں گی تو میں نے حیران ہو کر اس سے پوچھا " گندا لن " پر وہ کیسے روبی جی تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ تمھارا یہ لن سلطانہ کو چو ت سے ہو کر نہیں آیا؟؟ تو میں نے اثبات میں سر ہلا دیا تو وہ بولی ۔۔۔ چوت میں جانے سے لن گندا ہوتا ہے یا صاف ؟؟ تو میں کہا ظاہر ہے گندا تو وہ بولی تو تمھارا لن گندا ہوا نا ۔۔۔ اس خبطن کی یہ بات سُن کر میں نے بڑی مشکل سے اپنی ہنسی پر قابو پایا اور اس کو اس کے حال پر چھوڑ دیا ۔۔۔ اس کے بعد بھی وہ کچھ دیر تک میرے لن کو چوستی رہی پھر ۔۔۔ مجھ سے مخاطب ہو کر بولی پینٹ پہن لو کیونکہ تم سے آنے والی ساری سمیل میں نے ان ہیل کر لی ہے اس کی یہ بات سن کر میں نے جلدی سے پینٹ پہنی اور چُپ چاپ وہاں سے اپنے گھر چلا آیا ۔۔۔۔۔۔۔
اس کے بعد زندگی پھر سے معمول کے مطابق شروع ہو گئ ۔۔۔ وہی گھر سے کالج ۔۔۔ شام کو یاسر کے گھر براۓ ٹیوشن پھر اس کے بعد اپنے چھت سے سلطانہ کے ساتھ آنکھ مٹکا وغیرہ وغیرہ ۔لیکن اب سلطانہ چھت پر بہت کم وقت کے لیۓ آتی تھی اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ اپنی نئ نویلی بھابھی کے ساتھ زیادہ ٹائم گزارتی تھی ۔ پھر بھی تانکا جھانکی یہ سب معمول کے مطابق جاری و ساری تھا ۔۔ اور میرا ٹھرک پورا ہو رہا تھا ۔۔۔۔۔۔ یہ سلطانہ کی فَکِنک کے ایک ہفتے کے بعد کا زکر ہے میں حسبِ معمول یاسر کو ٹیوشن پڑھانے گیا تو میں نے ان کے گھر معمول سے کچھ زیادہ چہل پہل دیکھی پوچھنے پر پتہ چلا کہ یاسر کی سُسرالی خواتین آئ ہوئیں ہیں ۔۔ میں نے اس بات کو روٹین میں لیا اور اندر جا کر یاسر کا ہوم ورک دیکھنے لگا جبکہ یاسر مجھے ڈرائینگ روم میں بٹھا کر خود ابھی آیا کہہ کر غائب ہو گیا اور اس کے جانے کے تھوڑی ہی دیر بعد ایک سڈول اور بھرے بھرے جسم والی خوبصورت سی کم سِن حسینہ کہ جس کے انگ انگ سے شرارت ، مستی اور بے چینی ٹپک رہی تھی بڑی بے باکی سے روم میں داخل ہوئ اور بڑے تپاک سے مجھے ملی ۔۔۔ اس کی آنکھوں کی چمک بتا رہی تھی وہ وہ بڑی ہی زہین و فطین لڑکی ہے مجھ سے مل کر وہ سامنے والی کرسی پر بیٹھ گئ اور پھر مسلسل میری طرف دیکھ کر میرا جائزہ لینے لگی ۔۔۔ میں چونکہ کم سن لڑکیوں کا بلکل بھی شوقین نہیں ہوں اس لیۓ میں اس کے جسم کے نشیب و فراز کا اندازہ لگانے کی زرا بھی کوشش نہ کی اور چپ چاپ یاسر کے ہوم ورک کی کاپی دیکھتا رہا ۔۔۔ کچھ دیر تک تو وہ چپ رہی پھر اس نے کھنگار کر اپنا گلہ صاف کیا اور بولی ۔۔۔۔ ٹیچر صاحب آپ کے سامنے ایک مہمان لڑکی بیٹھی ہے اور آپ ہیں کہ بڑی بے مُروتی سے ہوم ورک کی کاپی دیکھے جا رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔ اس سے قبل کہ میں کچھ جواب دیتا یاسر آندھی اور طوفان کی طرح کمرے میں داخل ہوا اور اس حسینہ کو دیکھ کر بولا ۔۔۔ میں تم کو سارے گھر میں ڈھونڈ رہا ہوں اور تم یہاں بیٹھی ہو ۔۔۔۔ پھر وہ میری طرف دیکھ کر بولا ۔۔۔۔ استاد جی اس آفت کی پرکالہ نے آپ کو تنگ تو نہیں کیا ؟ تو وہ حسینہ بول اٹھی کہ ابھی تو میں نے سٹارٹ ہی لیا تھا کہ اوپر سے تم نازل ہو گۓ ۔۔۔ تھوڑا لیٹ نہیں آ سکتے تھے کیا ؟ یہ سن کر یاسر بولا اوۓ اوۓ میں تم کو پہلے ہی بولا تھا کہ میرے استاد کے ساتھ پنگا نہیں لینے کا ۔۔۔ اس نے یہ بات کی اور پھر وہ دونوں ہی ہنسنے لگے ۔۔۔۔ اور میں ہونقوں کی طرح ان کو ہنستے دیکھتا رہا ۔۔۔ پھر شاید یاسر کو ہی کچھ خیال آیا اور وہ ایک دم سیریس ہو کر بولا سوری استاد جی ۔۔۔۔ پھر کہنے لگا ویسے تو کسی بھی لڑکی کو تم سے ملانا خطرے سے خالی نہیں لیکن چونکہ مجھے زاتی طور پر معلوم ہے کہ آپ کی پسند کم عمر لڑکیاں ہر گز نہیں ہیں اس لیۓ سر جی ان سے ملو یہ ہے میری منگیتر مایا ۔۔۔۔ اور اس کی بات سُن کر مایا نے ایک دفعہ پھر جھک کر مجھے آداب کیا تو یاسر بولا ۔۔۔ او میڈم ۔۔۔۔ تم کو بتایا تو تھا کہ ان کو ہر گز تنگ نہیں کرنا ۔۔۔۔
اس سے پہلے کہ مایا یاسر کی بات کا جواب دیتی ۔۔۔ یاسر کی امی روم میں داخل ہوئی جسے دیکھ کر مایا ایک دم مؤدب ہو گئ اس نے آتے ساتھ ہی کہا مایا بیٹا چاۓ لگ ہے پلیز پی لو ۔۔۔۔ تو یاسر میری طرف اشارہ کر کے بولا ماما ان کو بھی۔۔۔ تو وہ اس کی بات کاٹ کر بولی ۔۔۔ مجھے پتہ ہے بابا کہ ان کو بھی چاۓ دینی ہے تم لوگ جاؤ میں ان کی بھی چاۓ لیکر آتی ہوں تو مایا بولی آپ رہنے دیں ماما میں ٹیچر کے لیۓ چاۓ لے آؤں گی ۔۔۔۔۔ اور پھر وہ تینوں کمرے سے باہر نکل گۓ ۔۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد یاسر اور مایا دونوں ایک ٹرے میں بھاری مقدار میں چاۓ کا سامان اور تین کپ چاۓ لے آۓ اور بولے ہم نے سوچا کہ آپ کے ساتھ بیٹھ کر چاۓ پیتے ہیں ۔۔۔۔ پھر انہوں نے چاۓ کا سامان میرے پاس پڑی تپائ پر رکھا اور خود وہ دونوں میرے سامنے والی کرسیوں پر بیٹھ گے پھر مایا اٹھی اور ہمارے لیۓ چاۓ بنانے لگی وہ چاۓ بنا رہی تھی کہ یاسر بولا استاد جی مایا کو آپ سے ملنے کا بڑا شوق تھا ۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں خاصہ حیران ہوا اور اس سے بولا ۔۔۔ مجھ سے ؟ بھلا وہ کیوں تو یاسر کی بجاۓ مایا بولی وہ اس لیۓ ٹیچر کہ یاسر آپ سے بڑا متاثر ہے تو میں نے سوچا کہ چلو ہم بھی اس ہستی کا دیدار کر لیں جس سے ہمارا ہونے والا "وہ" بڑا امپریس ہے ۔۔ پھر اس کے بعد چاۓ کے دوران ہم نے کافی کھلے ڈھلے ماحول میں ۔۔۔۔ مگر ایک حد میں رہتے ہوۓ باتیں کیں اور میں نے اندازہ لگایا کہ مایا واقعی ہی بڑی زہین اور تیز طرار لڑکی ہے چاۓ پی کر ہم باتیں کر رہے تھے کہ ایک بار پھر یاسر کی امی کمرے میں نمودار ہوئ اور مایا سے مخاطب ہو کر بولی چلو بچہ آپ کی گاڑی آ گئ ہے یہ سنتے ہی مایا اٹھی اور مجھ سے بولی واقعہ ہی ٹیچر یاسر آپ کی ٹھیک ہی تعریف کرتا تھا پھر یاسر سے مخاطب ہو کر بولی ۔۔۔یار ان کو کبھی ہمارے گھر بھی لاؤ نا ۔۔ اور پھر مجھے کہنے لگی ۔۔۔ پلیز آپ کسی دن ہمارے گھر آئیں نا ۔۔۔ مجھے بڑی خوشی ہو گی یہ کہتے ہوۓ وہ باہر نکل گے اور یاسر مجھ سے بولا استاد میں زرا ان کو الوداع کر کے آتا ہوں ۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد وہ واپس آ گیا اور آتے سار ہی مجھ سے بولا ۔۔بتاؤ استاد جی سچ سچ باتؤ ۔۔ آپ کو میری منگیتر کیسی لگی؟؟ ۔۔۔ تو میں نے سچ سچ بتا دیا کہ وہ بڑی ہی خوبصورت ، زہین اور اچھی لڑکی ہے تم کو خوش رکھے گی پھر میں نے از راہِ شرارت کہا کہ یار ایک بات ہے تو وہ بولا۔۔ وہ کون سی جناب ؟ تو میں نے کہا کہ شادی کے کچھ عرصے بعد اس کا جسم پھول جاۓ گا اور یہ لڑکی موٹی ہو جاۓ گی ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ بولا ۔۔۔سر جی میں نے اس کو وارننگ دی ہوئ ہے کہ اگر یہ اس سے ایک انچ بھی موٹی ہوئ نا تو استاد جی میں اس کی بنڈ بندوق کر دوں گا۔۔۔۔
پھر اس کے بعد میں وہاں سے گھر آ گیا اور رات جب سونے کے لیۓ بستر پر لیٹا تو خواہ مخواہ رابعہ یاد آ گئ واقعہ یہ تھا کہ جس دن سے اس نے میری بےعزتی تھی ۔۔۔ مجھے وہ ہر رات یاد آتی تھی اور میں روز ہی اس کو چودنے کے طریقے سوچتا رہتا تھا اسی ادھیڑ بن میں تھا کہ پتہ نہیں کیسے میری زہن میں مایا آ گئ ۔۔۔۔۔ کیا شوخ و شنگ لڑکی تھی میرے خیال میں تو یاسر اور اس کی بڑی پرفیکٹ جوڑی تھی ۔۔۔۔ دونوں ایک دوسرے سے بڑا پیار کرتے تھے اور ایک دوسرے کو تنگ کرنے کا موقعہ بھی ہاتھ سے جانے نہ دیتے تھے ۔۔۔۔۔ میں ان دونوں کے بارے میں سوچ رہا تھا کہ مجھے مایا کی کہی ہوئ یہ بات یاد آ گئ کہ آپ کسی دن ہمارے گھر آئیں نا ۔۔۔ اور پھر اس کے ساتھ ہی میرے دماغ کی بتی نے جلنا بُجھنا شروع کر دیا اور پھر ایک خیال آندھی کی طرح میرے دماغ میں کوندا اور پھر ۔۔۔۔۔۔میں بستر سے اُٹھ کر بیٹھ گیا اور اپنے اس خیال پر کہانی کا تانا بانا بننے لگا پھر آہستہ آہستہ ایک ترتیب سے سارا پلان میرے دماغ میں آتا چلا گیا اور پھر میں اس کی جُزئیات وغیرہ طے کرتا گیا۔۔۔۔ اسکے بعد میں نے اسی طرح پلان ون کے ساتھ ساتھ پلان ٹو بھی بنا لیا اور دل ہی دل میں اس کی بھی تفصیلات طے کرنے لگا اور اس طرح صبح تک میں نے اپنے دونوں پلان فائنل کر لیۓ تھے۔۔۔ اس کے بعد میں نے دوبارہ ایک نظر اپنے پروگرامز پر ڈالی اور ان میں مزید کچھ کمی بیشی کر کے میں مطمیئن سا ہو کر سو گیا اب مجھے اپنے پلان پر عمل درآمد کے لیۓ یاسر کی مدد کی ضرورت تھی ۔۔۔۔۔۔ پلان ون کے مطابق یاسر کو بھی اندھیرے میں رکھنا تھا اور پلان ٹو کے مطابق یاسر سے ہر بات سچ سچ شئیر کرنا تھا ۔۔ میں اگلی صبح اُٹھا اور سیدھا یاسر کی طرف جانے لگا تھا کہ اس سے اپنا پلان ڈسکس کر سکوں لیکن راستے میں رفیق مل گیا اور میں نے اس کو بتاۓ بغیر کہ میں کہاں جا رہا تھا اس کے ساتھ کالج چلا گیا ۔۔۔۔۔ وہاں بھی میرے دماغ میں یہ دونوں پلان گھومتے رہے۔۔۔ پھر شام کو میں جب بغرضِ ٹیوشن اس کے گھر گیا تو یاسر سے جان بوجھ کر اس کی سسرال کا قصہ چھیڑ دیا میری بات سُن کر وہ کافی پُر جوش ہو گیا اور بولا استاد جی آپ کو پتہ ہے میرے سسرال کے لوگ بڑے ہی مزہبی واقعہ ہوۓ ہیں اور ان کے ہاں ابھی تک مشترکہ خاندان کی روایات بڑی آب و تاب سے جاری ہیں پھر وہاں سے میں نے غیر محسوس طریقے سے رابعہ کا زکر چھیڑ دیا تو یاسر ایک دم چونک گیا اور میری طرف دیکھ کر بڑا ہی سنجیدہ منہ بنا کر بولا ۔۔۔۔
استاد جی اصل بات بتاؤ کہ آپ چاہتے کیا ہو تو میں نے اس کو سچ سچ بتا دیا کہ مجھے اس کی چاچی ساس رابعہ کو چودنے کے سلسلہ میں اس کی مدد کی ضرورت ہے میری بات سُن کر وہ بولا بھونچکا رہ گیا اور پھر بڑے خلوص سے بولا۔۔۔ یہ اتنا آسان کام نہیں ہے استاد جی ۔۔۔ بے شک آپ کافی تجربہ کار اور عورت کے معاملے کافی لکی واقعہ ہوۓ ہو لیکن آپ شاید اس ناگن کو نہیں جانتے۔۔۔۔ سر جی وہ بڑی ہی حرافہ اور مکار عورت ہے اورمجھے ڈر ہے کہ اس سلسلہ میں کہیں آپ کو لینے کے دینے نہ پڑ جائیں پھر بولا اول تو آپ جانتے ہی ہیں کہ میرے سسرال والے بڑے ہی مزہبی اور غیر محرم کے سلسلہ میں بڑے کٹر واقعہ ہوۓ ہیں اور ان کے گھر کسی غیر مرد کا داخلہ تقریباً ناممکن ہے تو میں نے یاسر سے کہا کہ مجھے معلوم ہے ان کے ہاں کسی غیر مرد کا داخلہ ناممکن ہے لیکن جانِ من میں کوئ مرد نہیں ایک لڑکا ہوں تو وہ ترت بولا جی ہاں ایسا لڑکا جس کے لن کا سائز دو مردوں کے لن سے بھی زیادہ ہے تو میں نے کہا یار تمھارے سسرال والوں نے کون سا میری پینٹ اتار کے میرے لن کا سائز ماپنا ہے وہ تو بس میری ظاہری لُک پر جائیں گے اور برخردار تم جانتے ہی ہو کہ ظاہراً میں ایک شریف اور مسکین سا لڑکا ہوں اور اسی لیۓ مجھے تمھاری مدد کی ضرورت ہے کہ تم صرف اپنے سسرال میں مجھے انٹر کروا دو باقی کا کام میرا ہے ۔۔ میری بات سُن کر وہ بولا مان لیا استا د کہ آپ ان کے گھر میں داخل ہو گۓ ہیں لیکن سر جی جیسا کہ میں نے ابھی آپ کو بتلایا ہے کہ ان کے ہاں جوائینٹ فیملی سسٹم ہے اور میری سمجھ میں یہ بات نہیں آ رہی کہ اتنے بندوں کی موجودگی میں یہ سب کیسے کریں گے ؟؟ اور کیسے یہ سب ممکن ہو گا ؟؟؟؟ تو میں نے کہا یار سب کیسے ہو گا ۔۔۔۔ کیوں ہو گا۔۔۔۔ تو اس چکر میں نہ پڑ ۔۔۔۔ کہ فی الحال یہ سب بے کار کی بحث ہے میں نے تم سے مدد مانگی ہے بولو تم مجھے وہاں داخل ہونے میں مدد دو گے کہ نہیں ؟؟ تو وہ بولا میں آپ کی ہر صورت مدد کروں گا کہ آپ نے میرے اوکھے ٹائم میں میری بڑی مدد کی تھی لیکن اس سلسلہ میں میری بھی اک شرط ہو گی تو میں نے اس سے کہا جی بولو تمھاری کیا شرط ہے ؟
تو وہ کہنے لگا آپ جو بھی کرنے جا رہے ہیں اس میں کامیابی کے ساتھ ساتھ ناکامی کے بھی چانسس ہیں تو اگر آپ ناکام ہو گے تو اس میں میرا اور مایا کا کہیں نام نہیں آۓ گا آپ نے جو بھی ایفرٹس جو بھی کوشش کرنی ہے وہ اپنے ہی بل بوتے پر کرنا ہو گی ہمارا کام جسٹ آپ کو وہاں پر انٹر کروانا ہو گا ۔۔۔ آگے آپ کامیاب ہوں گے یا ناکام اس سے ہمھارا کوئ لینا دینا نہیں ہو گا ۔۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا اوکے ڈن ۔۔۔ تو وہ مطمئین ہو کر بولا ۔۔ او کے سر اب بتائیں کہ آپ مجھ سے کس قسم کی مدد چاہتے ہیں ؟؟ تو میں نے جواب دیا کہ میں وہاں مایا کے ٹیچر کی حیثیت سے جانا چاہتا ہوں تو وہ ایک دم حیران ہو گیا اور پہلی دفعہ میں نے اس کے چہرے پر ایک مسکراہٹ دیکھی وہ کہہ رہا تھا مان گۓ استاد ترکیب تو آپ نے بڑی اچھی سوچی ہے پر اس کے لیۓ مایا کا متفق ہونا از حد ضروری ہے پھر بولا یہ بتائیں آپ اس کو پڑھائیں گے کیا؟ تو میں نے جواب دیا کہ جو تم کو پڑھا رہا ہوں میری بات سُن کر وہ کھکھلا کر ہنسا اور بولا استاد جی تم بڑے تیز ہو پھر اس نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور کچھ دیر تک سوچنے کے بعد بولا ۔۔۔۔۔ لیکن یار میں مایا کو کیا بتاؤں کہ تم ان کی چاچی کو چودنا چاہتے ہو؟ اس لیۓ وہ تم کو اپنے گھر میں داخل ہونے میں مدد دے ؟ تو میں نے اس سے کہا اوۓ پاگل دے پُتر میں نے تم کو یہ کب کہا کہ اسے اس طرح بات کرو تو وہ الجھے ہوۓ لہجے میں بولا کہ حضور آپ ہی اس مسلے میں کچھ راہنمائ فرما دیں تو جناب کی بڑی نوازش ہو گی تو میں نے اس سے کہا سیدھی بات ہے تم سب لوگ جانتے ہو کہ ہم لوگ آج کل مالی بحران کا شکار ہیں تو آپ مایا سے کہہ سکتے ہو کہ اس بہانے آپ میری مدد کرنا چاہتے ہو میری بات سُن کر اس نے ایک گہری سانس لی اور بولا تو اس کا مطلب ہے آپ نے منصوبے کے ہر پہلو پر اچھے طرح غور و غوض کیا ہوا ہے ۔۔۔ پھر وہ مجھ سے کہنے لگا استاد جی اس کے باوجود میں اپ سے یہی کہوں گا کہ آپ رابعہ آنٹی کا خیال اپنے دل سے نکال دیں ۔۔۔ وہ بڑی خطرناک عورت ہے تو میں نے اس سے کہا دیکھتے جاؤ دوست کہ وہ زیادہ خطر ناک ہے یا میں تو وہ ہنس پڑا اور بولا اوکے استاد جی میں اور مایا ہر رات نو سے دس تک حالاتِ حاضرہ پر کاری کرم کرتے ہیں( مطلب ڈسکس کرتے ہیں) تو سر جی میں نے آج رات کے ایجنڈے میں آپ کی بات سرِفہرست رکھ لی ہے آج رات ہم دونوں آپ کے مسلے پر غور کریں گے اور پھر جو بھی رزلٹ نکلے گا کل اس سے آپ کو آگاہ کر دیا جاۓ گا ۔۔۔ لیکن میں نے اس سے اصرار کیا کہ تم ابھی اور اسی وقت مایا سے بات کرو اور مجھے اپنے فیصلے سے آگاہ کرو ۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ بادلِ نخواستہ وہاں سے اُٹھا اور بولا ٹھیک ہے جی میں ابھی اس کے ویو معلوم کر کے آپ کو آگاہ کرتا ہوں پھر جاتے جاتے کہنے لگا ایک بات کہوں استاد جی مایا نے آج تک میری کوئ بات نہیں ٹالی لیکن آپ کی بات کرتے ہوۓ پتہ نہیں کیوں مجھے بڑا خوف محسوس ہو رہا ہے اور پھر وہ مایا کو فون کرنے کے لیۓ کمرے سے باہر چلا گیا ۔۔۔۔
ابھی یاسر کو گۓ کچھ ہی سیکنڈ ہوۓ تھے کہ یاسر کی امی ٹرے میں چاۓ کے لوازمات رکھے آ گئ اور میں اسے دیکھ کر کھڑا ہو گیا تو وہ بولی بیٹھے رہو کھڑے کیوں ہو گۓ ہو ؟ تو میں نے ان سے کہا میں تو آپ کے احترام میں کھڑا ہوا ہوں ۔۔ اور اگر آپ کو میرا کھڑا ہوانا بُرا لگ رہا ہے تو کسی اور کو کھڑا کر دوں ؟؟ میری بات سن کر وہ زیرِلب مسکرا دی اور بولی تم بڑے بد تمیز ہو تو میں نے اس کو زبردستی گلے سے لگاتے ہوۓ کہا جانِ من میں نے ایسی کون سی بدتمیزی کی ہے تو وہ مجھ سے خود کو چھُڑاتے ہوۓ بولی اوہو۔۔۔۔ پاگل یہ کیا کر رہے ہو؟؟ یاسر ابھی آ جاۓ گا تو میں نے کہا آنے دو میڈم ۔۔۔۔ لیکن اس نے خود کو زبردستی میری گرفت سے آزاد کروایا اور بولی ٹیچر صاحب تھوڑے ہوش کے ناخن بھی لے لیں تو میں نے ترنت ہی اپنے لن کی طرف اشارہ کر کے ان سے کہا کہا کہ پہلے آپ یہ لیں نا تو پھر میں بھی ہوش کے ناخن لے لوں گا میری بات سن کر وہ ہنس پڑی اور بولی کسی مناسب موقعہ پر تمھاری یہ خواہش بھی پوری کر دوں گی تو میں نے کہا ٹھیک ہے میں اس مناسب موقعہ کا بے صبری سے انتظار کروں گا لیکن اب آپ بطور ٹوکن ایک کِس ہی دے دیں میری بات سُن کر وہ کہنے لگی سچ پوچھو تو میرا بھی بڑا جی چاہ رہا ہے کہ تم سے کسنگ کروں ۔۔۔ لیکن زرا ٹھہرو میں یاسر کو دیکھ کر آتی ہوں۔۔۔ اسکے بعد ہم کسنگ بے فکری کے ساتھ کر سکیں گے ۔۔۔اور پھر وہ ٹرے اُٹھا کر باہر نکل گئ ۔۔۔لیکن پھر فوراً ہی اُلٹے پاؤں واپس آ گئ اور آتے ہی اپنا منہ میرے منہ ۔۔۔۔کے قریب لا کر بولی جو بھی کرنا ہے جلدی سے کر لو کہ ٹائم کم ہے اس کی بات سُن کر میں نے فوراً ہی اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر رکھ دیۓ اور پھر اس کا ایک بہت طویل بوسہ لے لیا ۔۔۔ اتنے طویل بوسے کے بعد بھی میرا ان کے ہونٹوں سے ہونٹ جدا کرنے کا کوئ پروگرام نہ تھا لیکن انہوں نے زبردستی اپنا منہ میرے منہ سے پرے ہٹا لیا اور دایئں ہاتھ سے اپنے ہونٹوں کے آس پاس لگا تھوک صاف کر کے بولی ۔۔۔۔۔ اُف توبہ ۔۔۔ اتنی لمبی کِس ۔۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا یہ بتائیں اتنی لمبی کس کا مزہ بھی آیا کہ نہیں ؟؟ تو وہ سر ہلا کر بولی ۔۔۔ ہاں مزہ تو بہت آیا اور پھر وہاں سے چلی گئ ۔۔۔۔ ان کے جانے کے کوئ پانچ چھ منٹ بعد یاسر آیا تو اس کے چہرے پر خوشی کے آثار صاف نظر آ رہے تھے ۔۔۔۔ آتے ہی مجھ سے بولا استاد جی مبارک ہو آپ کا کام ہو جاۓ گا پھر کہنے لگا کہ میرا تو خیال تھا کہ وہ میری یہ بات ہرگز نا مانے گی پر اس نے تو ایک بار بھی انکار نہیں کیا اور کہہ رہی ہے کہ اس میں تھوڑا ٹائم لگے گا لیکن آپ کا کام ہو جاۓ گا ۔۔۔ ٹائم اس لیۓ کہ اس نے اپنے گھر والوں کو منانہ بھی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ کہہ رہی تھی کہ اس کے گھر میں سٹیک ہولڈر صرف اس کا باپ ہی نہیں اور بھی کافی سارے لوگ ہیں جن کی اس سلسلہ میں رضا مندی بڑی ضروری ہے اور وہ یہ بھی کہہ رہی ہے کہ وہ کل آ کر آپ سے ملے گی اور آپ کو ساری بات سمجھا دے گی ۔۔۔۔ یاسر کی بات سُن کر میں نے اس کا شکریہ ادا کیا اور پھر وہاں سے چلا آیا ۔۔۔۔
اگلی صبع سب کچھ معمول کے مطابق تھا اور مجھے شام کا انتظار تھا کہ کب شام ہو اور میں یاسر کے گھر جاؤں اور مایا سے مل کر اپنے پروگرام کو آگے بڑھاؤں ۔۔۔۔۔ اسی دن کالج سے واپسی پر رفیق مجھے اپنے گھر لے گیا وجہ یہ تھی کہ اس کو آج کے لیکچر میں سمجھاۓ گۓ ایک دو سوال اس کے پلے نہ پڑے تھے اور واپسی پر اس نے اس بات کا مجھ سے زکر کیا تو اتفاق سے مجھے وہ سوال بڑی اچھے طرح سے آتے تھے تو وہ بولا بس یار دس پندرہ منٹ کے لیۓ میں اس کے گھر رکوں اور اس کو وہ سوالات سمجھا دوں کہ اگلے دن ان کا ٹیسٹ تھا چنانچہ میں رفیق کے گھر گیا اور دس پندرہ منٹ کی بجاۓ کوئ ایک دو گھنٹے لگا کے اس کو مطلوبہ سوالات سمجھاۓ اور گھر جانے کے لیۓ باہر نکلا تو آگے سے روبی مل گئ اس کے ہاتھ میں ایک شاپر تھا جو اس نے مجھے دیا تو میں نے اس سے پوچھا کہ روبی جی اس شاپر میں کیا ہے ؟ تو وہ کہنے لگی اس میں تمھارا انڈروئیر ہے جو اب اس کے حساب سے ڈیڈ ہو چکا ہے اور پھر کہنے لگی تمھاری پینٹ والا انڈر وئیر کتنا پرانا ہے تو میں نے کہا کہ آپ کو تو پتہ ہی ہے کہ میرے پاس دو ہی انڈروئیر ہیں ایک آپ کے پاس ہے دوسرا میں نے پہنا ہوا ہے تو وہ بولی اچھا تو یہ انڈر وئیر تم نے اسی دن کا پہنا ہے تو میں نے کہا یس میڈم تو وہ مجھے شاپر دیتی ہوۓ بولی جلدی سے واش روم میں جاؤ اور یہ انڈروئیر پہن کر دوسرا مجھے دے دو۔ ۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں نے ے اس خبطن سے زیادہ بحث کرنا مناسب نہ سمجھا اور اس کے ہاتھ سے شاپر لیکر قریب ہی واش روم میں گھس گیا اور پھر پرانا انڈروئیر اتارتے ہوۓ اچانک مجھے ایک شرارت سوجھی اور میں نے اس انڈروئیر پر مُٹھ مار اسے اپنی منی سے اچھی طرح گیلا کر دیا اور پھر وہ انڈروئیر واپس شاپر میں پیک کر کے باہر آ گیا جبکہ اس کا دیا ہوا انڈروئیر میں نے اسی وقت پہن لیا ۔۔۔ باہر آیا تو وہ مجھے کہیں بھی نظر نہ آئ چانچہ میں اس کے کمرے کی جانے کی بجاۓ سیدھا چلا گیا دیکھا تو وہ کوریڈور سے میری ہی طرف آ رہی تھی جیسے ہی وہ میرے نزدیک پہنچی میں نے اس کے ہاتھ میں وہ شاپر پکڑایا اور باہر نکل گیا
پھر شام کو میں ٹیوشن کے لیۓ یاسر کے گھر گیا تو دیکھا کہ مایا وہاں پہلے سے ہی موجود تھی ۔۔۔۔ مجھے دیکھ کر وہ کھڑی ہو گئ اور بولی ایم سوری ٹیچر لوگوں پر ایسا وقت آتا رہتا ہے آپ ہمت نہ ہاریں میں اور یاسر آپ کی ہر طرح سے مدد کریں گے اور میں نے جو پہلے ہی مسکین شکل بندہ تھا اس کی بات سُن کر اور بھی مسکین سی شکل بنا لی اور رونے والا منہ بنا کر بیٹھ گیا ۔ میری یہ حالت دیکھنے کے بعد اس نے ایک دفعہ پھر مجھ سے تھوڑا افسوس کا اظہار کا اور پھر مجھ سے کہنے لگی ۔۔ سر آپ کو کس سبجیکٹ پر عبور حاصل ہے اس کی بات سن کر یاسر بولا ۔۔۔۔ یار میں تم کو پہلے ہی ساری بتا چکا ہوں پھر سر سے یہ سوال کرنے کی کیا تُک ہے ؟ یاسر کی بات سُن کر مایا بولی مجھے تمھاری ہر بات اچھی طرح سے یاد ہے پر پھر بھی ۔۔۔ تو یاسر بولا سر مجھے اردو اور میتھ پڑھاتے ہیں تم بھی ان سے یہی سبجیکٹ پڑھ لو تو وہ بولی اوکے ۔۔۔ میں ایسا ہی کروں گی پھر مجھ سے مخاطب ہو کر بولی سر ۔۔۔ جیسا کہ آپ کو معلُوم ہی ہے کہ پچھلے دنوں عین جس دن میری سالگرہ کا دن تھا تو اتفاق سے اسی دن ہمارا میتھ کا ٹیسٹ بھی تھا اور چونکہ اس روز میں اپنی سالگرہ کی پارٹی کی تیاریوں میں مصروف تھی اس لیۓ اس دن اس ٹیسٹ میں میرے بہت ہی کم مارکس آۓ تھے اسی طرح کل اور پرسوں بھی میتھ کا ٹیسٹ ہے ظاہر ہے کہ میں ان میں بھی فیل ہو جاؤں گی اور ہمارے سکول کا یہ دستور ہے کہ کسی ٹیسٹ میں تیسری دفعہ فیل ہونے کی صورت میں سکول والے والدین کو بُلا کر اُن کو اس صورتِحال سے آگاہ کرتے ہین ۔۔۔۔۔۔ تو مائ ڈئیر سر، پرسوں سے اگلے دن میرے والدین کو سکول بلایا جاۓ گا اور میرے فیل ہونے کی صورت میں والدین کو بلا کر اس بارے میں ان سے باز پُرس کی جاۓ گی اور یہی وہ موقعہ ہو گا جب میں ان سے ٹیوشن کی بات کروں گی امید ہے اس دن آپ کا کام ہو جاۓ گا پھر کہنے لگی ایک بات اور وہ یہ کہ میرے پاپا بڑے وہمی آدمی ہیں اور آپ کو رکھنے سے پہلے وہ یقیناً آپ کا ٹیسٹ وغیرہ بھی لیں گے اس لیۓ میں نے یاسر کو اس بارے میں بھی بتا دیا ہے وہ آپ کو سب ضروری چیزیں سکھا دے گا ۔۔۔ میں نے مایا کی باتیں بڑے غور سے سنیں اور پھر اس کا اور یاسر دونوں کا شکریہ اداکیا ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔
اسی دن کوئ آدھی رات کا وقت تھا کہ سائیڈ ٹیبل پر پڑا فون بجنے لگا ۔۔۔ پہلے تو میں نے اس کو نظر انداز کیا لیکن جب فون کے مسلسل بجنے کی آوازیں آنے لگیں تو میں نے سوچا کوئ خاص مسلہ ہے جو فون اتنی دیر سے مسلسل بج رہا ہے پھر مجھے گاؤں کے ایک دو بابے یاد آ گۓ جو کافی بیمار تھے اور کسی بھی وقت ان کا بلاوا آ سکتا تھا سوچا کہیں کوئ ان میں سے نہ -- حق ہو گیا ہو ۔۔ سو جاگتے سوتے فون اٹھایا تو دوسری طرف سے کوئ گُھٹی گُھٹی سی آواز میں بول رہا تھا اور میرا نام لے کر پوچھ رہا تھا کہ اس سے بات ہو سکتی ہے اور میں دل ہی دل میں یہ آواز سُن کر پریشان ہو رہا تھا کہ ۔۔۔۔ پتہ نہیں کیا چکر ہے اور کس کا فون ہے سو ڈرتے ڈرتے کہہ دیا کہ جی میں شاہ ہی بول رہا ہوں ۔۔۔ تو دوسری طرف سے جب اچانک ہی اس نے اپنی اصل آواز میں کہا کہ کیسے ہو شاہ؟ ۔۔۔۔۔۔۔ تو میں نے اسے پہچاننے میں زرا بھی دیر نہیں لگائ ۔۔۔۔ وہ روبی تھی ۔۔۔۔ اب پتہ نہیں اس موڈی اور تھوڑی کھسکی ہوئ خاتون کے من میں کیا بات آئ کہ اس نے آدھی رات کو فون دے مارا تھا ۔۔۔ دل میں تھوڑی جھنجھلاہٹ تو ضرور پیدا ہوئ لیکن میں نے اس پر ظاہر نہ ہونے دیا اور بڑے پیار سے اس کی باتوں کا جواب دینے لگا ۔۔۔۔۔ وہ کہہ رہی تھی تم سو تو نہیں گۓ تھے نا ۔۔۔ تو میں نے اسی میٹھے لہجے میں جواب دیا کہ جی بس ابھی آنکھ لگی ہی تھی کہ آپ کا فون آ گیا تو میری بات سُن کر وہ بولی اچھا اچھا تو تم بھی میری طرح لیٹ ہی سوتے ہو؟ پھر وہ مجھ سے جوش بھرے لہجے میں کہنے لگی ۔۔۔۔ یار آج تو کمال ہو گیا تمھارے انڈروئیر نے مجھے اتنا مست کر دیا ہے کہ یقین کرو اتنا مست میں ساری لائف میں نہیں ہوئ اور خاص کر جو تم نے اوپر چھڑکاؤ کیا تھا اس کا تو جواب نہیں ہے ۔۔۔ پھر وہ بڑی ہی میٹھی اور سیکسی آواز میں بولی تمھارے اس چھڑکاؤ نے تو میرے انگ انگ میں سیکس بھر دیا ہے اور جان جی تمھارے دیۓ ہوۓ گفٹ نے شام سے اب تک میری انگلی کو بڑا مصروف رکھا ہے ۔۔۔۔ پر ۔۔۔ میری انگلی تھک گئ ہے میں تھک گئ ہوں پر۔۔۔۔۔۔۔ میری وہ ۔۔۔۔ ویسے کی ویسے ہی تندور بنی ہوئ ہے ۔۔۔۔ پھر اس نے ایک گہرا سانس لیا اور میں دل ہی دل میں خود کو کوسنے لگا کہ میں نے ایسی شرارت کی ہی کیوں تھی کہ انڈروئیر پر مُٹھ مار دی ۔۔۔۔ ادھر وہ اپنی ہی دھن میں کہہ رہی تھی ۔۔۔ شاہ ۔۔۔۔ سیکس کے طوفان کی بڑی بڑی لہریں میرے وجود سے اُٹھ اُٹھ کر مجھے پاگل بنا رہی ہیں اور اب میرے انگ انگ کو میرے جسم کو میری چوت ۔۔۔۔ ۔۔۔ کو ایک مضبوط لن کی ضرورت ہے ایسا لن جو میرے وجود کی ساری گرمی چوس لے اور مجھے ٹھنڈا ٹھار کر دے ۔۔۔۔ پھر وہ حتمی لہجے کہنے لگی ۔۔۔۔ میری جان چونکہ یہ ساری آگ تمھاری ہی لگائ ہوئ ہے اور ویسے بھی تمھارے لن سے زیادہ مضبوط اور توانا لن کس کا ہو گا ؟؟؟ اور پھر سیکس سے بھر پور ٹون میں بولی ۔۔۔۔ شاہ مجھے، میرے جسم کو، میری چوت کو، اس وقت تمھارے لن کی شدید طلب ہو رہی ہے
COMMENTS